کردار سازی
کردار سازی علم و آگہی سے آراستہ ہونے کے بعد شخصیت میں جاذبیت تو ضرور پیدا ہو جاتی ہے لیکن بات کی تکمیل تب ہی ہوسکتی ہے جب فرد کا کردار ایسا ہو کہ وہ حاصل ہونے والے علم و عرفان کو صرف اور صرف تعمیر ہی کے لئے استعمال کرنے پر کمر بستہ رہے۔ اگر کوئی فرد سیکھے ہوئے علم کا محدود طرزوں میں ہی استعمال ہوا۔ اور اگر کہیں فرد کی طرزِ فکر میں تخریب ہو تو وہ اپنے علم کو دوسروں کو نقصان پہنچا کر اپنا بھلا کرنے میں استعمال کرنے سے شاید ہی گریز کرسکے۔ انسان اپنی سیکھی ہوئی باتوں کو جس انداز میں اپنا تا اور اُن کو جس طرح سے عملی طور پر برتتا ہے وہ اُس کا کردار کہلاتی ہیں۔ کردار کی اصل بنیاد طرزِ فکر ہوتی ہے۔ ایک انسان کی جیسی طرزِ فکر ہوتی ہے ویسا ہی اُس کا کردار تشکیل پاتا ہے۔ اگر انسان کی طرزِ فکر اپنی ذات سے محبت ایک حد سے برھی ہوئی ہوگی یا اُس میں لالچ اور حرص و ہوا ہوگی تو وہ علم سے آراستہ ہونے، خوشگوار اور جاذب نظر شخصیت رکھنے کے باوجود ایسے کام سرانجام دے بیٹھے گا جن پر خود اُس کا ضمیر اس کو ملامت کرتا اور لوگ اس کو بُرا سمجھتے اور کہتے ہیں۔ اس کی مثال وہ ڈاکٹر ہے جو کسی مریض کا گردہ