روحانی والدین
روحانی والدین اساتذہ کرام کی بابت یہ بات کس کے علم میں نہیں کہ وہ اپنے وہ تلامذہ اور شاگردوں کے لئے روحانی والدین کی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں لیکن جب ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑاتے ہیں تو یہ دیکھ کر عقل و شعور اور وجدان اور آگہی سر پیٹ کر رہ جاتے ہیں کہ ہم روحانی تو درکنار اساتذہ کرام کو محض والدین جتنا رتبہ دینے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ اس بات کا اگر اس حوالے سے جائزہ لیا جائے کہ ہماری اس ناکامی کی اصل وجوہات کیا ہیں اور اس تمام صورتِ حال کا غیر جانبداری سے تجزیہ کیا جائے تاکہ ان عوامل کا کھوج لگایا جا سکے جو اُس دگرگوں حالت کا اصل سبب ہیں، تو پہلی بات جو ذہن میں آتی ہے وہ یہ کہ روحانی والدین ہونے کے اس منفرد اعزاز ، اعلیٰ مقام اور بلند رہے کو کھو دینے میں اساتذہ کرام کا اپنا قصور بہت ہی نمایاں ہے۔ آخر وہ بھی تو استاذ تھے جنہیں اُن کے تلامذہ اور شاگردوں نے اس لقب سے یاد کر اپنی سعادت سمجھا تھا۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس بات کی تلاش کریں کہ آج کا استاذ اس مقامِ گم گشتہ کو حاصل کیونکر اور کیسے کرسکتا ہے۔ اساتذہ کی حالتِ زار اور تعلیمی نظام میں موجودہ خرابی