ترتیب و تنظیمِ افکار
ترتیب و تنظیمِ افکار زندگی کا کوئی بھی پہلو ہو، کوئی بھی کام ہو یا کوئی بھی عمل ہو اگر اس کو ایک خاص ترتیب سے سرانجام نہ دیا جائے تو وہ فعل، عمل یا پہلو مکمل نہیں ہوسکتا۔ بلکہ بعض صورتوں میں تو ہوسکتا ہے کہ وہ سرے سے وقوع پذیر ہی نہ ہوسکے اور یہ بھی ممکن ہے کہ جو کرنا چاہ رہے ہوں اس کے بالکل ہی برعکس کچھ اور ہی ہو جائے۔ جسمانی اعمال اور افعال سے لیکر ذہنی سرگرمیوں تک ہر کام ایک ترتیب اور ضابطے کے تحت ہوتا ہے۔ صبح سو کر اٹھنے سے لے کر رات کو دوبارہ سونے تک انسان جتنے بھی کام کرتا ہے وہ سب کے سب ایک ضابطے اور ترتیب کے پابند ہوتے ہیں اور تو اور انسان اپنی زندگی کے وقت کا ایک ایک لمحہ، ایک کے بعد دوسرا گھنٹہ، ایک کے بعد دوسرا دن، ایک کے بعد دوسرا مہینہ اور اسی طرح ایک کے بعد دوسرا سال گزارنا ضروری ہے۔ اتوار کے بعد منگل نہیں آسکتا جب تک اتوار سے منگل تک ایک ایک لمحہ، ایک ترتیب سے، یکے بعد دیگرے، گزر نہ جائے۔ یا جنوری کے بعد مئی یا جون اُس وقت تک نہیں آسکتے جب تک جنوری سے لے کر مئی یا جون تک کا ایک ایک دن یکے بعد دیگر ے بسر نہ کر لیا جائے۔ اسی طرح کھانا کھانے سے لیکر لکھنے پڑھنے او