شرفِ انسانی
شرفِ انسانی انسان کو اشرف المخلوقات کا شرف حاصل ہے، کون ہے جو اس بات کو نہیں جانتا۔ کہنے کو سب کہتے ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ انسان کو دیگر تمام مخلوقات پہ ایک برتری اور فضیلت حاصل ہے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ جب اُس شرف کی بابت کسی سے دریافت کیا جائے کہ انسان کو حاصل وہ شرف اصل میں کیا ہے، عقلِ سلیم اُس کو سن کر مطمئن نہیں ہو پاتی۔ مثلاً جس بات کا سب سے زیادہ اعادہ کیا جاتا ہے وہ یہ کہا جانا ہے کہ انسان کو یہ شرف عقل اور فہم کی وجہ سے حاصل ہے کیونکہ اسی کی وجہ سے وہ دوسری مخلوقات سے بہتر ہے اور اُن سے خدمت لیتا اور اُن پر حکومت کرتا ہے۔ اگر ہم اس بات کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں تو یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ انسان کی بہت سی ایجادات ایسی ہیں جو اُس نے جانوروں سے نقل کی ہیں۔ گھر بنانا ہو یا ہوا میں اڑنا، لاسلکی نظام ہو یا گھروں میں روشنی بہم پہنچانا یہ سب انسان نے جانوروں سے اخذ کیا اور سیکھا۔ اس کا صاف اور سیدھا مطلب تو یہی ہوا کہ جانوروں میں انسان سے زیادہ عقل و شعور ہے۔ اسی طرح جانوروں میں موجود صلاحیتوں کو دیکھیں تو انسان میں موجود ہر صلاحیت کسی نہ کسی دوسرے جاندار میں انسان سے کہیں