مجموعہِ اضداد
مجموعہِ اضداد جب انسان غور و فکر پر مائل ہو تو اس کے ارد گرد موجود مختلف مظاہر فطرت سے لیکر مختلف لوگوں اور انسانوں تک بے شمار باتیں اس کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتی ہیں۔وہ اپنے فطری تجسس اور اشتیاق کے ہاتھوں اُن میں دلچسپی لیتا ہے، اُن باتوں پہ غور و فکر کرتا ہے، اُن کی بابت کوئی رائے قائم کرتا ہے اور کوئی نتیجہ نکال کر مطمئن ہو جاتا ہے یا کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کی صورت میں بے اطمینانی اور خلش کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس بے اطمینانی اور خلش سے نجات پانے کی خواہش ایک تقاضا بن کر اُس کو مجبور کرتی ہے کہ وہ اس بات پہ مزید غور کرے اور سوچ بچار سے کوئی قابلِ اطمینان نتیجہ اخذ کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ اگر پھر بھی کوئی اطمینان بخش بات ذہن میں نہ آئے تو وہ دوسروں سے راہنمائی اور مدد کا طلب ہو جاتا ہے۔ جب کوئی دوسرا اُس کی فکر اور سوچ کو ایسی راہ پہ ڈال دیتا ہے جس پر چل کر وہ کسی اطمینان بخش حل تک پہنچ جاتا ہے تو وہ مطمئن ہو جاتا ہے ورنہ یہ سفر جاری رہتا ہے۔ اس سوچ بچار اور غور و فکر کے دوران بعض اوقات انسان کو کچھ ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ اُس کا اخذ کردہ نتیجہ اس کو پہلے معل