عملی منصوبہ بندی
عملی منصوبہ بندی جب ہم جانوروں کی زندگی کا مشاہدہ کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ اُن کے یہاں پانچ سالہ یا دس سالہ منصوبے نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ بہت ہو تو کچھ جانوروں میں ایک موسم سے دوسرے موسم تک خوراک ذخیرہ کرنے کا ایک جبلی نظام ضرور دیکھنے میں آتا ہے ۔ وہ گرم موسم میں ایک جبلی تقاضے کے تحت اپنا فالتو وقت سرد موسم کے لئے خوراک جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ لیکن یہ حرکت بھی لے دے کے چیونٹی، شہد کی مکھی اور گلہری جیسے چھوٹے جانوروں ہی میں نظر آتی ہے۔ کبھی کسی اور چو پائے، درندے اور پرندے کو یہ کام کرتے شاید ہی کسی نے دیکھا ہو۔ وہ آج بلکہ ابھی اور اسی وقت کی حد تک ہی کی سوچ کا حامل ہوتے ہیں۔ ان میں اتنا وژن نہیں ہوتا کہ وہ اپنی حیوانی سطح سے اُوپر اٹھ کر آنے والے وقتوں کی فکر کر سکیں۔ انسان نے جہاں اور بہت سی باتیں جانوروں سے اخذ کی ہیں وہاں اس نے ایڈ ہاک ازم بھی شاید انہی سے سیکھا ہے۔ آج گزارہ کرو یا آج کا وقت تو گزارو، کل کی کل دیکھی جائے گی۔ اس پالیسی پہ عمل پیرا لوگوں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ وہ توّکل اور اللہ کے بھرو سے پر زندگی کا سفر طے کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اِس خوش