سوچنا اور سمجھنا
سوچنا اور سمجھنا یوں تو ہر انسان یہی سمجھتا ہے ۔ لیکن کتنے لوگ ایسے ہیں جو غور و فکر کرنا حقیقتاً جانتے ہیں اور اُس کو مناسب طور پر بروئے کار بھی لاتے ہیں۔ کسی فلاسفر کا یہ قو ایک دور میں بہت مقبول ہوا تھا کہ چونکہ میں سوچ سکتا ہوں اس لئے میں ہوں۔ یعنی فطرت نے ہر انسان کو یہ صلاحیت و دیعت کی ہے کہ وہ سوچ سکتا ہے۔ اور اُس کا اپنے وجود میں ایک دماغ اور ذہن رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان کو ایک ایسی صلاحیت سے متصف کیا گیا ہے جو اس کو غور و فکر کرنے کی اہلیت عطا کرتی ہے۔ خالقِ کائنات نے انسان کو غور و فکر کی جو دعوت دی ہے اس کا اصل منشاء انسان کو تحقیق اور ریسرچ کی راہ پر ڈالنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ لیکن لوگوں کا عام طور پر سمجھنا تو یہ ہے کہ یہ سوچ سکنا، یہ غور و فکر کرنا اور یہ تحقیق اور ریسرچ کی باتیں عام طور پر خاص ہی لوگوں کے کرنے کا کام ہے اس لئے ان باتوں کو انہی کے لئے مخصوص سمجھا جاتا ہے۔ اگر ہم یہ جائزہ لیں کہ یہ غور و فکر کیا ہے؟ کسی بات کو سوچنا ہو تا اس پہ کیسے سوچا جاتا ہے؟ یا یہ کہ کسی بات پہ سوچنے اور غور و فکر کا اصل طریقہ کیا ہونا چاہئے؟